Thursday 26 November 2020

اداس خوابوں کی میتوں کے یتیم لاشوں پہ رو رہے ہیں

 اداس خوابوں کی میتوں کے یتیم لاشوں پہ رو رہے ہیں

یہ اہلِ گریہ بہت دنوں سے ہماری سانسوں پہ رو رہے ہیں

تمہارے ہنسنے کا غم نہیں ہے، مگر یہ توہینِ عشق و الفت

ہم اپنے لہجے کی بے بسی پر، ہم اپنے لفظوں پہ رو رہے ہیں

برے دنوں میں بروں کی صحبت نے زندگی کا مزہ دیا ہے

اب اچھے لوگوں کی صحبتوں پر، ہم اچھے وقتوں پہ رو رہے ہیں

ہمارا کعبہ، ہمارا قبلہ🕌، غلط لکھا تھا ہمارے دل پر

سو اپنے ماضی کے سب طوافوں پہ سارے سجدوں پہ رو رہے ہیں

نظر اٹھاؤ👁👁، حسین داسی! یقینِ کامل کا انت دیکھو

مہان مندر کے دیوتا بھی تمہارے قدموں پہ رو رہے ہیں

تمہیں خبر ہے یہ گریہ زاری میں جتنے درویش مبتلا ہیں

ازل سے لےکر یہ عشق زاروں میں مرنے والوں پہ رو رہے ہیں

ہمارے کالے سیاہ کپڑوں پہ ہنسنے والوں کی خیر مولا

انہیں خبر کیا کہ روگ بخشش ہے ریگزاروں پہ رو رہے ہیں

ہمارے سینے پہ سر کو رکھ کر کتھا سنو گی، کتھا سنائیں؟

ہم ان دنوں ناں اجاڑ نیندوں پہ ، سہمی راتوں پہ رو رہے ہیں

تمہارے ہنسنے سے ہنس پڑیں گے وگرنہ سارے زمانے والے

ہمارے خوابوں پہ، خواہشوں پہ، ہماری آہوں پہ رو رہے ہیں

نئی نئی یہ محبتیں بھی ہمارے غم کو بڑھا رہی ہیں

ہم ان سے مل کے تمہارے وعدوں، تمہاری قسموں پہ رو رہے ہیں

ہمارے حصے میں بؔدر کتنی محبتیں تھیں، عنایتیں تھیں

ہم آج تنہا اذیتوں کی اداس قبروں پہ رو رہے ہیں


نعمان بدر

No comments:

Post a Comment