Thursday 26 November 2020

محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا

 محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا

بھلایا تھا جسے وہ یاد آنا چاہئے تھا

گری تھیں گھر کی دیواریں تو صحنِ دل میں ہم کو

گھروندے کا کوئی نقشہ بنانا چاہئے تھا

اٹھانا چاہئے تھی راکھ شہرِ آرزو کی

پھر اس کے بعد اک طوفان اٹھانا چاہئے تھا

کوئی تو بات کرنا چاہئے تھی خود سے آخر

کہیں تو مجھ کو بھی یہ دل لگانا چاہئے تھا

کبھی تو اہتمامِ آرزو بھی تھا ضروری

کوئی تو زیست کرنے کا بہانا چاہئے تھا

مری اپنی اور اس کی آرزو میں فرق یہ تھا

مجھے بس وہ، اسے سارا زمانہ چاہئے تھا


بشریٰ اعجاز

No comments:

Post a Comment