Thursday, 26 November 2020

جیون بنجر پیاسی سوچیں سوکھا پن اور میں

جیون بنجر پیاسی سوچیں سوکھا پن اور میں

تیرے بن اب سُونا سا ہے گھر آنگن اور میں

ڈھونڈ رہا ہوں تیری آہٹ سونے رستوں میں

بے ہنگم سی ساری سوچیں پاگل پن اور میں

کھنک رہی ہے قرب کی پائل یاد کے صحرا میں

تنہائی کی کالی راتیں دل دھڑکن اور میں

اب تک بوندیں برس رہی ہیں بیتے لمحوں کی

سونے رستے پیاسی نظریں اک ساون اور میں

چھوٹی سی اک بات پہ آنکھیں نم ہو جاتی تھیں

ہنسنے پر بھی چھلک پڑا ہے یہ برتن اور میں

دکھ تکلیفیں زیست کا شاید پہلا حصہ تھیں

لمبے رستے بھاری بستہ وہ بچپن اور میں

ہر اک جانب کچھ تصویریں گھومنے لگتی ہیں

پھٹا پھٹا دیوار و در کا یہ روغن اور میں

بیٹھے بیٹھے گھر کے باہر تکنے لگتا ہوں

ہر آہٹ پر دروازے کا یہ بندھن اور میں

پہروں تیری یاد میں جن سے دل بہلاتا ہوں

ساحل ریت سمندر سیپی نیل گگن اور میں

اب بھی بیتے لمحے میرے کان میں بجتے ہیں

پائل جھمکے چوڑی کنگن اک الجھن اور میں


انجم معین بلے

No comments:

Post a Comment