Friday, 6 November 2020

جس دن سے اٹھ کے ہم تری محفل سے آئے ہیں

 جس دن سے اٹھ کے ہم تری محفل سے آئے ہیں

لگتا ہے لاکھوں کوس کی منزل سے آئے ہیں

مل کر گلے ہم اپنے ہی قاتل سے آئے ہیں

کیا صاف بچ کے موت کی منزل سے آئے ہیں

راہیں ہیں عاشقی کی نہایت ہی پر خطر 

تیرے حضور ہم بڑی مشکل سے آئے ہیں

زلفوں کے پیچ و خم میں پڑیں ہم تو کیا کریں

ہم تنگ خود ہی اپنے مسائل سے آئے ہیں

بزم بتاں میں شیخ سکوں کے خیال سے

دامن چھڑا کے ذکر و نوافل سے آئے ہیں

کچھ وحشیوں پہ رنگ بہاروں سے تھے علیم

کچھ اہتمام طوق و سلاسل سے آئے ہیں


علیم عثمانی

No comments:

Post a Comment