حوصلہ
وصالِ یار کی سبھی ادائیں خوشنما سہی
رِدائے لُطف کی سبھی صدائیں خوشنما سہی
مگر مجھے عزیز ہے ثباتِ غم کی سلوٹیں
جو رات بھر جگاتی ہیں وہ روگِ جاں کی لذتیں
انہیں سے میں نے سیکھا ہے
نبٹنا غم کے دور سے
یوں جاگتی رہی ہوں رات کو بھی ان کے شور سے
سنبھالتی رہی ہوں یہ درد کسی بھی طور سے
مگر میں حوصلہ میں کم نہیں کسی بھی اور سے
اے آتشِِ فراق! دیکھ لے تُو مجھ کو غور سے
تبسم انوار
No comments:
Post a Comment