Wednesday, 26 May 2021

ایک قصہ جو عام عشق کا ہے

 ایک قصہ جو عام عشق کا ہے

اس کا سارا کلام عشق کا ہے

چاہتا ہے کرے مسیحائی

کیونکہ وہ تو غلام عشق کا ہے

اس کے جذبوں کی تازگی دیکھو

سب کو اس کا سلام عشق کا ہے

بجلیاں سی جو دشمنوں پہ گریں

یہ جو شعلہ ہے کام عشق کا ہے

اک ہجوم اور وہ ہے نغمہ سرا

سارا یہ انتظام عشق کا ہے

زندہ رہنا ہے سر اٹھا کے اگر

یہ طریقہ تمام عشق کا ہے

ہر طرف اس کے نام کے چرچے

ذکر یوں صبح و شام عشق کا ہے


صبیحہ صبا

No comments:

Post a Comment