Friday, 1 October 2021

میرا گھر اس لیے سلامت ہے

 میرا گھر اس لیے سلامت ہے

میرے ماں باپ کی کرامت ہے

میں تِرے ساتھ ہی رہی اب تک

تجھ کو کس بات کی ملامت ہے

چھوٹا منہ ہے مگر بڑی باتیں

یہ تفاخر کی اک علامت ہے

جس سے توبہ قبول ہو جائے

وہ فقط آنسوئے ندامت ہے

سیدھا جنت میں ان کو لے جائے

کیا وہ مسجد کی اک امامت ہے

شاد و آباد ہو وطن میرا

میرے پُرکھوں کی جو امانت ہے

اس کے ہاتھوں کے سانولے پن میں

نیلی چُوڑی بھی اک قیامت ہے

صوفیہ تھام بے لگامی کو

اب تو لگتا ہے تیری شامت ہے


صوفیہ زاہد

No comments:

Post a Comment