اداس ہونے کے دن ہیں اور کچھ اداسیاں بھی اداس سی ہیں
ہواؤں میں ہے تمہاری خوشبو کہ سانسیں سانسوں نے ہار دی ہیں
گُلوں کے موسم کی بات کرنا، وہ پھول لینا، وہ پھول دینا
وہ لمحے لمحوں سے کٹ چکے ہیں وہ گھڑیاں ہم نے گزار لی ہیں
تمہاری صحبت ہماری باتیں، کبھی نہ کٹتی وہ لمبی راتیں
وہ دن کے چہرے پہ لکھے نغمے ہر آتے لمحے کی تازگی ہیں
ہے اور کہنے کو بھی بہت کچھ، کچھ اور سہنے کو بھی بہت کچھ
اندھیر نگری میں آج بھی ہم تمہاری چاہت کی روشنی ہیں
تمہاری پیشانی پر لکھی تھیں جو اچھی قسمت کی داستانیں
انہی سے وابستہ کچھ لکیریں ہمارے ہاتھوں میں آج بھی ہیں
وہ دن ڈھلے سو کے خوب اٹھنا وہ رات بھر صرف باتیں کرنا
وہ شعر کہنا، وہ نظم لکھنا، وہ باتیں اب تک کمال کی ہیں
اب ان درختوں کی سوکھی شاخوں میں پھیلی تنہائیاں ہیں ایسے
کہ جیسے سلمان! زخمی سینے میں یادیں خنجر اتارتی ہیں
سلمان صدیق
No comments:
Post a Comment