زندہ کب ہے، شاملِ مرحومین ہے بھائی
عشق نہ ہو تو آدمی ایک مشین ہے بھائی
ملنا نہیں ہے اس نے، مجھے یقین ہے بھائی
کیونکہ وصال محبت کی توہین ہے بھائی
فیشن میں ہم پیروکار نہیں مجنوں کے
عشق ہمارا شغل نہیں ہے، دین ہے بھائی
جھیل میں ڈوبتا سورج دیکھ کے اک پتھر نے
ہاتھ اٹھا کر مجھ سے کہا؛ کیا سین ہے بھائی
ہونٹ سلونے سانول کے میں بھولوں کیسے
یہ واحد میٹھا ہے، جو نمکین ہے بھائی
میں بھی شہزادہ ہوں طلسمِ ہوشربا کا
شاعری میرا جادو کا قالین ہے بھائی
اِس کو محبت کی عینک سے دیکھ کے دیکھو
اور پھر دیکھو؛ دنیا کتنی حسین ہے بھائی
انسانوں کی قدر و قیمت ہے اس دل سے
ورنہ اک چیونٹی بھی بہت ذہین ہے بھائی
آنکھ سے دیکھو تو بھاری ہے اس کی چلمن
دل کی نظر میں پردہ بہت مہین ہے بھائی
علی ارمان
No comments:
Post a Comment