Monday, 25 October 2021

خود کو کالے گلابوں کے تحفے نہ دو

 کالے گلابوں کے تحفے نہ دو


ہم وطن ساتھیو! زاہدو! رہبرو 

آج کی رات کا یہ سیاہی میں ڈوبا ہوا زرد چاند

راکھ ملتا ہوا، خامشی سے یہ بادل میں چُھپتا ہوا

اور سلگتا ہوا

کہہ رہا ہے

سنو

تم سیہ رنگ ملبوس پہنا کرو

اوڑھنی کو سیاہی میں اتنا رنگو 

کہ سفیدی بھی ماتم کی تصویر ہو

سرخ پھولوں کے رنگوں کو کالا کرو

اجلی اجلی سی صبحوں کو کالا کرو

ڈی پی، لوگو، کوور سب کو کالا کرو

اپنی آنکھوں میں اتنی سیاہی بھرو

کہ لہو رنگ بھی تم کو کالا دِکھے

ہاں مگر

خود کو

کالے گلابوں کے تحفے نہ دو

مہتمم مت بنو اس سیہ رنگ کے

کیونکہ دشمن تمہارے سفیدی میں بدلے لہو رنگ میں

اس طرح بس چکا

کہ تمہارے دِکھاوے میں ڈوبے ہر اک

رنگ میں اسں کو ایسی پناہیں ملیں

جس میں بربادیوں کے سوا کچھ نہیں

خود کو کالے گلابوں کے تحفے نہ دو


صائمہ نورین

No comments:

Post a Comment