Monday, 25 October 2021

کوئی بھی سچا نہِیں ہے سب اداکاری کریں

 کوئی بھی سچا نہیں ہے، سب اداکاری کریں

آؤ، مِل کر دوست بچپن کے، عزا داری کریں

ان کو اپنے آپ سے بڑھ کر نہِیں کوئی عزِیز

پیار جُھوٹا جو جتائیں، اور مکاری کریں

بھیڑ بکری کی طرح یہ بس میں ٹھونسیں آدمی

اور بولیں اور تھوڑی آپ بیداری کریں

تب تو ان کی بات پر تم کان تک دھرتے نہ تھے

اب تمہارا ساتھ کیا دیں، کیوں طرفداری کریں

جو تمہارے عہدِ کرسی میں وفاداروں میں تھے

عین ممکن ہے کہ تم سے آج غداری کریں

کار سرکاری ہماری اور ایندھن مفت کا

بے دھڑک ہم خرچ یارو مال سرکاری کریں

ایسی محنت کا تصور بھی کہاں ہم کو نصیب

جو ہمارے آج کے مزدور یا ہاری کریں

وہ جسے ہم رام سمجھے تھے، نکل آیا ہے شام

کس کو سمجھاتے پھریں اب کس سے منہ ماری کریں

قیمتیں چیزوں کی بڑھتی جا رہی ہیں دِن بدِن

ہم رکھیں فریاد کس کے سامنے، زاری کریں

ایک مُدت سے رہے اس عارضے میں مبتلا

دُور دل سے آؤ اب ہم میں کی بِیماری کریں

ہم مزارِع گاؤں کے ایسے ہوئے جِس میں رشید

ایک سے بڑھ کر جہاں پر لوگ سرداری کریں


رشید حسرت

No comments:

Post a Comment