عارفانہ کلام نعتیہ کلام
جب اشک سرِ چشمِ گنہگار کھلے گا
بخشش کو درِ سیدِ ابرارﷺ کھلے گا
قرآن کو مدحت کے تناظر میں تو پڑھیے
ہر لفظ میں گنجینۂ اسرار کھلے گا
اندھوں کو بھلا نور کی تفہیم ہو کیونکر
مٹی پہ کہاں عرش کا معیار کھلے گا
اک نعت بھی نکلے گی مِری فردِ عمل سے
محشر میں اگر کارِ سِیہ کار کھلے گا
قوسین سے او ادنیٰ پہ جا پہنچیں گے آقا
جبریل پہ جب عقدۂ رفتار کھلے گا
دربارِ رسالت ہے خطاکاروں کی خاطر
سو بار بھی آئیں گے تو سو بار کھلے گا
توحید کے نعرے سے تو کھل جائیں گے دشمن
پر نعرۂ سرکارﷺ سے غدار کھلے گا
علی صابر رضوی
No comments:
Post a Comment