Saturday, 23 October 2021

درمیاں پھر فصیل ہو گئی نا ہجر کی یہ دلیل ہو گئی نا

 درمیاں پھر فصیل ہو گئی نا

ہجر کی یہ دلیل ہو گئی نا

تجھ کو آوارگی تھا سمجھایا

ساتھ میرے ذلیل ہو گئی نا

بات تھی مختصر؛ محبت ہے

ہو گئی پھر طویل ہو گئی نا

عشق سے ہو گیا ہے دل صحرا

آنکھ اشکوں کی جھیل ہو گئی نا

مجھ کو روتے جو شب کٹی عاشر

صبح تک سلسبیل ہو گی نا


عمران عاشر

No comments:

Post a Comment