درمیاں پھر فصیل ہو گئی نا
ہجر کی یہ دلیل ہو گئی نا
تجھ کو آوارگی تھا سمجھایا
ساتھ میرے ذلیل ہو گئی نا
بات تھی مختصر؛ محبت ہے
ہو گئی پھر طویل ہو گئی نا
عشق سے ہو گیا ہے دل صحرا
آنکھ اشکوں کی جھیل ہو گئی نا
مجھ کو روتے جو شب کٹی عاشر
صبح تک سلسبیل ہو گی نا
عمران عاشر
No comments:
Post a Comment