دلوں کو وحشت کی باس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
اذیتوں کو لباس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
یہ اہلِ دل ہیں یہ دل کی دنیا ہی دیکھتے ہیں
یہ آنکهيں چہرہ شناس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
جہاں تو جائے گا تیرے پیچھے ہی آئیں گے ہم
جدا یوں ناخن سے ماس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
ہم عشق وادی میں آنے والوں کا راستہ ہیں
محبتوں کو قیاس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
ہم اپنی نسلوں کے خواب پورے کریں گے سارے
ہم اپنی نسلیں اداس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
وہ نیلی آنکهوں کو جھیل کہہ کر گزر گیا ہے
بھری رہیں گی سو پیاس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
یہ فلموں شلموں میں ہوتا ہوگا حواس کھونا
یوں خود کو ہم دیوداس تھوڑی نہ ہونے دیں گے
افشاں کنول
No comments:
Post a Comment