میں اگر نہیں تو کس اور کا حوالہ ہے
اک کٹی پتنگ کچی ڈور کا حوالہ ہے
شہر اور بھی پاکستان میں حسیں ہوں گے
وہ حسین لڑکی لاہور کا حوالہ ہے
پوری کائنات اسی کے جنوں سے لرزاں ہے
یہ زمیں محبت کے زور کا حوالہ ہے
یاد آ گیا چہرۂ یار گود میں رکھتے
بس یہی مزہ غارِ ثور کا حوالہ ہے
میں کسی کے ہونے سے ہوں ہرا بھرا اب تک
پہ مِرا وجود کسی اور کا حوالہ ہے
مجھ پہ تہمتیں نہ دھرو تم عبث محبت کی
عشق تو سلیمانی دَور کا حوالہ ہے
میں تجھے عقیدت سے دیکھتا رہا اب تک
جسم کی ہوس گزرے دَور کا حوالہ ہے
تذکرے سنے ہیں میں نے یہاں وہاں تیرے
آسماں زمیں تیرے طَور کا حوالہ ہے
عمران ملوک اعوان
No comments:
Post a Comment