Wednesday 24 August 2022

سوئی آنکھوں میں جاگتی دنیا

 سوئی آنکھوں میں جاگتی دنیا

کیا عجب تھی وہ خواب کی دنیا

کیسے میرے خلاف جائے گی

یہ مِرے ہاتھ سے بنی دنیا

نام تیرا ابھر کے آیا ہے

میں نے کاغذ پہ جب لکھی دنیا

آگ میں نے لگا دی خوابوں کو

رات آنکھوں میں جل گئی دنیا

 تیری تصویر ہے نگاہوں میں 

یعنی میں نے سمیٹ لی دنیا

مستقل دردِ سر بنے ہوئے ہیں

عارضی لوگ،۔ عارضی دنیا

تجھ کو رفعت نہ مل سکے گی کبھی

جا، تجھ لکھ کے آج دی دنیا


رفعت وحید

No comments:

Post a Comment