سوئی آنکھوں میں جاگتی دنیا
کیا عجب تھی وہ خواب کی دنیا
کیسے میرے خلاف جائے گی
یہ مِرے ہاتھ سے بنی دنیا
نام تیرا ابھر کے آیا ہے
میں نے کاغذ پہ جب لکھی دنیا
آگ میں نے لگا دی خوابوں کو
رات آنکھوں میں جل گئی دنیا
تیری تصویر ہے نگاہوں میں
یعنی میں نے سمیٹ لی دنیا
مستقل دردِ سر بنے ہوئے ہیں
عارضی لوگ،۔ عارضی دنیا
تجھ کو رفعت نہ مل سکے گی کبھی
جا، تجھ لکھ کے آج دی دنیا
رفعت وحید
No comments:
Post a Comment