Wednesday 24 August 2022

یہ زندگی ہے مری رب کی بندگی کے لیے

یہ زندگی ہے مِری رب کی بندگی کے لیے

جبیں کو در پہ جھکایا ہوں بہتری کے لیے

ہیں آج جگ میں پریشاں وہ ہر جگہ دیکھو

جہاں میں بھیجا جنہیں رب نے سروری کے لیے

رگوں کے خون میں پنہاں ہے دیش کی الفت

لڑیں گے تم سے سدا امن و آشتی کے لیے

نشانہ ایک کو ہرگز بنا نہ اے ظالم

یہاں حقوق برابر ہیں ہر کسی کے لیے

چمن کو یوں تو نہ ویران ہونے دیں گے ہم

لہو بہائیں گے پھولوں کی تازگی کے لیے

ردیف و قافیہ لاکھوں ہو ذہن میں لیکن

جنونِ عشق ضروری ہے شاعری کے لیے

اسے کہو کے؛ کہیں اور جائے اے انجم

نہیں ہے وقت مِرے پاس دل لگی کے لیے


ساجد انجم دربھنگوی

No comments:

Post a Comment