Thursday, 25 August 2022

ناقص مرا شعور ہے عاجز مرا کمال

عارفانہ کلام حمدیہ کلام


ناقص مِرا شعور ہے، عاجز مِرا کمال

میں بندۂ ذلیل ہوں، تُو رب ذوالجلال

تعریف آفتابِ جہاں تاب کی کرے

اک ذرۂ حقیر کی کیا تاب، کیا مجال

تُو ہے کہ قدرتوں کی تِری حد ہے نہ حساب

میں ہوں کہ ایک قیدئ زندانِ ماہ و سال

خاکِ حقیر میں ہوں، خدائے قدیر تُو

کیا میرا علم کیا میرا فن کیا ہے مِرا کمال

محتاج میں ہوں، صاحبِ لطفِ عمیم تُو

معمور میں گنہ سے، غفورالرحیم تُو

رب جلیل! گرچہ ہوں میں خوار و ناتواں

تیرے حبیبؐ کے ہوں نواسے کا نوحہ خواں

روشن ہے دل میں داغِ شہنشاہِ مشرقین

آنکھیں سدا حسینؑ کے غم میں گہر فشاں

ذرے پہ ہو کرم تِرا اے نورِ لا یزال

قطرے پہ لطف ہوا تیرا اے بحرِ بیکراں

فضہؑ کا حوصلہ ہو عطا اس فقیر کو

پھر کر سکوں مصائبِ آلِؑ نبیؐ بیاں

یا رب! عطا جو جذبِ براہیمؑ ہو مجھے

لکھوں حبیب ابنِ مظاہر کی داستاں

ہو سامنے تجلئ سینا تو میں لکھوں

کیا تھیں زہیرقین کے سینے کی بجلیاں

شبیرؑ کا جو دستِ یقیں میں علم رہے

کہتے ہیں جس کو خُلد وہ زیرِ قدم رہے

جامِ ولا سے روح کو ایسا ملے سرور

دل میں نہ کچھ خیالِ وجود و عدم رہے


اختر چنیوٹی

اختیار حسین

No comments:

Post a Comment