جیون
روپ ڈھلے کچھ دیر لگے نہ
عمر ڈھلے نہ دیر
موج بہے ہے موج کے اوپر
ریت بنے ہے ڈھیر
مور بے چارہ رُوپ نہارے
پَیر پہ آ کے زیر
رُوپ نگر میں دِیپ ہزاروں
رُوپ نگر اندھیر
موت تو پیچھے دوڑ رہی ہے
روز لگائے پھیر
رین بسر ہو پیڑ کے نیچے
چار دنوں کا کھیل
تابندہ سراج
No comments:
Post a Comment