آنکھ میں گر نمی نہیں ہوتی
درد میں بھی کمی نہیں ہوتی
کچھ اندھیرے کا پاس بھی رکھو
ہر جگہ روشنی نہیں ہوتی
وہ بھی چپ چپ ادھر بھی خاموشی
اس طرح عاشقی نہیں ہوتی
موجِ غم بھی خوشی کی لہریں بھی
زندگی ایک سی نہیں ہوتی
ان کو عادت ہے خود ستائی کی
ہم سے بھی بندگی نہیں ہوتی
ان رفیقوں کو کیا کہیں ناظم
جن سے مل کر خوشی نہیں ہوتی
ناظم بریلوی
No comments:
Post a Comment