Tuesday, 23 August 2022

یہ تو جینا محال کرتے ہیں

 یہ تو جینا محال کرتے ہیں 

لوگ کتنے سوال کرتے ہیں 

اتنے قصے سنانے والے ہیں 

آپ کو جب ہی کال کرتے ہیں 

اشک سے آنکھ  نم نہیں ہوتی 

صرف گیلے یہ گال کرتے ہیں 

جس میں غم کی ذرا ملاوٹ ہو 

شعر وہ ہی کمال کرتے ہیں 

ہر عبادت منع ہے سواب ہم 

توبہ وقت زوال کرتے ہیں 

جو بھی جاتا ہے اس کو جانے دیں 

اس قدر کیوں ملال کرتے ہیں 

جب تخیل ہو ٹوٹے پر جیسا 

شعر کہنا محال کرتے ہیں 


نمل بلوچ

No comments:

Post a Comment