مسکرا کے اس قیامت سے گزر
ننگے پاؤں دشتِ الفت سے گز
دوسروں کا بھی تجھے احساس ہو
خود کسی لمبی مصیبت سے گزر
زندگی میں ہیں بڑی باریکیاں
لاکھ بل کھا کے مہارت سے گزر
تجھ کو ہے کندن اگر بننے کا شوق
آگ کی پہلے حرارت سے گزر
جگمگاتے چاند کی صورت خلش
بے ہنر اس عہد ظلمت سے گزر
عباس خلش
No comments:
Post a Comment