Thursday, 25 August 2022

مسکرا کے اس قیامت سے گزر

مسکرا کے اس قیامت سے گزر

ننگے پاؤں دشتِ الفت سے گز

دوسروں کا بھی تجھے احساس ہو

خود کسی لمبی مصیبت سے گزر

زندگی میں ہیں بڑی باریکیاں

لاکھ بل کھا کے مہارت سے گزر

تجھ کو ہے کندن اگر بننے کا شوق

آگ کی پہلے حرارت سے گزر

جگمگاتے چاند کی صورت خلش

بے ہنر اس عہد ظلمت سے گزر


عباس خلش

No comments:

Post a Comment