میرے بس میں نہیں علاج اس کا
زخم دیکھا ہے میں نے آج اس کا
چور کو رزق کی کمی کیسی
سارے کھیتوں میں ہے اناج اس کا
کوئی لشکر بھی غالب آ جائے
دونوں جانب ہے اندراج اس کا
چُھو کے گزرا ہے اک ستارہ اسے
آسمانوں پہ ہے مزاج اس کا
پسِ دربار بھی ہے اک دربار
کاسہ بنتا ہے روز تاج اس کا
جتنا آگے کا آدمی ہے وہ
رد نہ کر دے اسے سماج اس کا
اظہر فراغ
No comments:
Post a Comment