Monday, 14 November 2022

اداس لوگو اداس چہرو کہاں گئے ہو

 ٹوٹ پھوٹ


اداس لوگو

اداس چہرو

کہاں گئے ہو

حسین شامیں کہاں ہیں اوجھل

حسین مصرعے کہاں گئے ہیں

وہ ایک منظر میں سب نظارے سمونے والا تو کھو گیا ہے

وہ ایک چہرہ جو میری آنکھوں کا ایک تارا تھا سو گیا ہے

وہ میری پلکوں کو دھو گیا ہے

کہ وہ تو غیروں کا ہو گیا ہے

میری سمجھ سے یہ بالاتر ہے

میں مسکراؤں یا خون کے آنسو بہاؤں لوگو

میں چُپ رہوں یا کوئی قیامت اٹھاؤں لوگو

کہ میں ہنسوں یا ملول چہرہ بناؤں لوگو

کہ چوٹ لگنے سے مِرا من تو بکھر گیا ہے

کہ مِری امیدوں کا گھروندا

بسا بسایا اجڑ گیا ہے

کہ میں تو خود بھی بکھر گیا ہوں

سو میرا دل بھی بکھر گیا ہے


محمد معوذ حسن

No comments:

Post a Comment