ٹوٹ پھوٹ
اداس لوگو
اداس چہرو
کہاں گئے ہو
حسین شامیں کہاں ہیں اوجھل
حسین مصرعے کہاں گئے ہیں
وہ ایک منظر میں سب نظارے سمونے والا تو کھو گیا ہے
وہ ایک چہرہ جو میری آنکھوں کا ایک تارا تھا سو گیا ہے
وہ میری پلکوں کو دھو گیا ہے
کہ وہ تو غیروں کا ہو گیا ہے
میری سمجھ سے یہ بالاتر ہے
میں مسکراؤں یا خون کے آنسو بہاؤں لوگو
میں چُپ رہوں یا کوئی قیامت اٹھاؤں لوگو
کہ میں ہنسوں یا ملول چہرہ بناؤں لوگو
کہ چوٹ لگنے سے مِرا من تو بکھر گیا ہے
کہ مِری امیدوں کا گھروندا
بسا بسایا اجڑ گیا ہے
کہ میں تو خود بھی بکھر گیا ہوں
سو میرا دل بھی بکھر گیا ہے
محمد معوذ حسن
No comments:
Post a Comment