Monday 14 November 2022

بات اب تک ختم نہیں سمجھے

 بات اب تک ختم نہیں سمجھے

چوٹ کھا کر بھی ہم نہیں سمجھے

کچھ بھی کہنا فضول لگتا ہے

میری چاہت صنم نہیں سمجھے

بات ساری ہی ان سنی کر دی

کچھ تو ہو گا جو تم نہیں سمجھے

مسکراہٹ تو جانچ لیتے تھے

پر کبھی چشم نم نہیں سمجھے

دور کر کے جو مار ڈالا ہے

اس کو کیسے ستم نہیں سمجھے

وقت اچھا تھا ساتھ گزرا حق

ہاں مگر میرے غم نہیں سمجھے


اکرام الحق

No comments:

Post a Comment