Monday, 14 November 2022

کس نے دی آواز سپر کی اوٹ میں تھا

 کس نے دی آواز سپر کی اوٹ میں تھا

میرا سر تو اس کے سر کی اوٹ میں تھا

میں نے سات پرندے اڑتے دیکھے تھے 

ایک پرندہ اور شجر کی اوٹ میں تھا 

میدانوں شہروں میں لوگ سلامت ہیں 

مرنے والا اپنے گھر کی اوٹ میں تھا 

یوں جاگی ہے آگ سبھی دالانوں میں

جیسے کوئی ہاتھ شرر کی اوٹ میں تھا 

کیوں آنکھیں امیدوں کی مہمان رہیں 

شاید کوئی خواب سفر کی اوٹ میں تھا 

آج کھلا دشمن کے پیچھے دشمن تھے 

اور وہ لشکر اس لشکر کی اوٹ میں تھا 


غلام حسین ساجد

No comments:

Post a Comment