بعض اوقات تو قدرت کا ظرف اتنا چھوٹا ہو جاتا ہے
ایسے روگ لپٹ جاتے ہیں، بندہ پورا ہو جاتا ہے
اللہ جانے اس کے بعد کہانى کیسے ختم ہوئى جب
بوڑھے باپ کى لاٹھى جیسا بیٹا اندھا ہو جاتا ہے
دن بھر کی بیزاری سے میں رات کو اتنا تھک جاتا ہوں
آنکھیں بوجھل دیکھ کے میرا بستر چوڑا ہو جاتا ہے
وحشت میرے سُکھ کے شکم میں ناخن گاڑنے لگ جاتی ہے
پھر کیا، آٹھ منٹ کے اندر دُکھ کا بچہ ہو جاتا ہے
اس تصویر کے تیکھے پن سے آنکھیں کٹنے لگ جاتی ہیں
اور برہنہ دیواروں سے میرا جھگڑا ہو جاتا ہے
ہو جاتا ہے مسلسل دستک سے دیوار کے سینے میں در
اچھا، اچھا، مان لیا بس رو مت، اچھا ہو جاتا ہے
جانے کیسا خلا ہے دل میں جس کو برابر کرتے کرتے
روز محبت ہو جاتی ہے روز اک وعدہ ہو جاتا ہے
نیند مجھے مجبور کیے رکھتى ہے سوتے ره جانے پر
خواب کے اندر جاگ کے میرا بدلہ پورا ہو جاتا ہے
اسامہ خالد
No comments:
Post a Comment