Friday 11 November 2022

بوندیں پڑی تھیں چھت پہ کہ سب لوگ اٹھ گئے

بوندیں پڑی تھیں چھت پہ کہ سب لوگ اٹھ گئے

قدرت کے آدمی سے عجب سلسلے رہے

وہ شخص کیا ہوا جو مقابل تھا سوچیے

بس اتنا کہہ کے آئنے خاموش ہو گئے

اس آس پر کہ خود سے ملاقات ہو کبھی

اپنے ہی در پہ آپ ہی دستک دیا کئے

پتے اڑا کے لے گئی اندھی ہوا کہیں

اشجار بے لباس زمیں میں گڑے رہے

کیا بات تھی کہ ساری فضا بولنے لگی

کچھ بات تھی کہ دیر تلک سوچتے رہے

ہر سنسناتی شے پہ تھی چادر دھوئیں کی راز

آکاش میں شفق تھی نہ پانی پہ دائرے

میں نے غزل کہی ہے منور مگر کہاں

پوچھے گا راز کون میاں شعر کچھ کہے


راج نرائن راز

No comments:

Post a Comment