Friday 11 November 2022

غم جو بکھرے تو کائنات ہوئے

 غم جو بکھرے تو کائنات ہوئے

اور سمٹے تو میری ذات ہوئے

ہم سے ہی عرض مدعا نہ ہوا

جب وہ مائل بہ التفات ہوئے

مدتوں سے دعا سلام نہیں

مدتیں ہو گئی ہیں بات ہوئے

جو بھی گزری گزر گئی ہم پر

رونما پھر نہ حادثات ہوئے

ہم نے پائی وفا کی داد ضیا

جب بھی ماضی کے واقعات ہوئے


ضیا شادانی

No comments:

Post a Comment