غم جو بکھرے تو کائنات ہوئے
اور سمٹے تو میری ذات ہوئے
ہم سے ہی عرض مدعا نہ ہوا
جب وہ مائل بہ التفات ہوئے
مدتوں سے دعا سلام نہیں
مدتیں ہو گئی ہیں بات ہوئے
جو بھی گزری گزر گئی ہم پر
رونما پھر نہ حادثات ہوئے
ہم نے پائی وفا کی داد ضیا
جب بھی ماضی کے واقعات ہوئے
ضیا شادانی
No comments:
Post a Comment