Friday, 16 December 2022

نغمۂ شوق رنگ میں تجھ سے جدائی کی گئی

 نغمۂ شوق رنگ میں، تجھ سے جدائی کی گئی

ایک لکیر خون کی، بیچ میں کھینچ دی گئی

تھی جو کبھی سر سخن، میری وہ خامشی گئی

ہائے! کہن سنن کی بات، ہائے وہ بات ہی گئی

شوق کی ایک عمر میں، کیسے بدل سکے گا دل

نبض جنون ہی تو تھی، شہر میں ڈوبتی گئی

اس کی گلی سے اٹھ کے میں آن پڑا تھا اپنے گھر

ایک گلی کی بات تھی، اور گلی گلی گئی

اس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ

عمر گزار دیجئے،۔ عمر گزار دی گئی

دور بہ دور، دل بہ دل، درد بہ درد، دم بہ دم

تیرے یہاں رعایتِ حال نہیں رکھی گئی

جنون! جنوب زرد کے خاک بسر، یہ دکھ اٹھا

موج شمال سبز جاں، آئی تھی اور چلی گئی

کیا وہ گماں نہیں رہا، ہاں وہ گماں نہیں رہا

کیا وہ امید بھی گئی، ہاں وہ امید بھی گئی


جون ایلیا

No comments:

Post a Comment