Friday, 16 December 2022

یہ شہر شہر بلا بھی ہے کینہ ساز کے ساتھ

یہ شہر شہر بلا بھی ہے کینہ ساز کے ساتھ

نکل چلو کسی محبوب دل نواز کے ساتھ

یہی نوائے عدم ہے یہی نوازش کن

خوشا حکایت‌ نے حرف نے نواز کے ساتھ

سوئے‌ نگار و سوئے شہر زر نگار چلیں

قلندرانِ ہوسناک و پاک باز کے ساتھ

سلام ہم نفسو،۔ الفراق ہم سفرو

سفر ہے دور کا وہ بھی رہ دراز کے ساتھ

یہ خرقہ پوش فقیران خارق العادات

ہمارے قافلہ ہائے نیاز و ناز کے ساتھ

یہ جنگلوں کی مسافت یہ نغمۂ دف و چنگ

یہ وادیوں میں اقامت سرود و ساز کے ساتھ

وہ وجد و حال کا عالم وہ رقص درویشاں

شہان ناز و گدایان بے نیاز کے ساتھ

خوشا وہ بانگ اذاں وہ ترانۂ ناقوس

وہ بندگی صنم بندۂ نماز کے ساتھ

ہر اک فقیر کے لب پر یہ نعرۂ مستان

چلے چلو ادب و عز و امتیاز کے ساتھ


رئیس امروہوی

No comments:

Post a Comment