Friday, 16 December 2022

شہر میں رہنا لیکن خود کو دشت نورد بھی رکھنا

 شہر میں رہنا لیکن خود کو دشت نورد بھی رکھنا

اپنے اندر زندہ ایک آوارہ گرد بھی رکھنا

جس کے کاندھے پر سر رکھ کر سارا دُکھ بہ جائے

اپنی زیست میں شامل کوئی ایسا فرد بھی رکھنا

جبر، محبت، نفرت، وحشت حصہ ہیں جیون کا

آنکھ کی سرخی قائم رکھنا، لہجہ سرد بھی رکھنا

مجھ کو اپنے صدقِ طلب کی یوں تشہیر نہ بھائے

مشکل ہے لب خشک بھی رہنا، رنگت زرد بھی رکھنا

بے چہرہ لوگوں کے شہر نوازش رہنا ہو تو

تم اپنے آئینہ چہرے پر کچھ گرد بھی رکھنا


نوازش علی ندیم

No comments:

Post a Comment