Monday 12 December 2022

یہ ایک لمحہ کہ جس میں اربوں برس کی وسعت

وہ ایک لمحہ


یہ ایک لمحہ کہ جس میں اربوں برس کی وسعت

چھپی ہوئی ہے

ازل سے پہلے، ابد سے آگے کے سارے ادوار

جس کی آغوش میں پڑے ہیں

یہ ایک لمحہ کے جس کے چاروں طرف

زمانوں کے دائرے دھیرے دھیرے بنتے چلے گئے ہیں

سبھی جہانوں کے زاویے اس کے پہلوؤں سے نکل رہے ہیں

یہ ایک لمحہ کہ

جس میں کُن کی صدائیں کانوں میں آ رہی ہیں

عدم سے موجود بن رہے وجود معدوم ہو رہے ہیں


حسنین بخاری

No comments:

Post a Comment