عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
گل از رخت آموختہ نازك بدنی را
بلبل ز تو آموختہ شيرين سخنی را
گلاب نے تیرے چہرے سے نزاکت کا درس لیا ہے
بلبل نے تیرے تکلم سے شیریں کلای سیکھی ہے
ہر كس كہ لب لعل ترا ديدہ بہ خود گفت
حقا كہ چہ خوش كنده عقيق يمنی را
جس نے بھی تیرے لعل گوں لب دیکھے تو دل سے کہا
یقیناً اس یمنی عقیق کو بہت خوبصورتی سے تراشا گیا ہے
خياط ازل دوختہ بر قامت زيبات
بر قد تو اين جامہ ی سبز چمنی را
ازل کے خیاط نے تیری خوبصورت قامت پر
سروِ سمن کا حسین جامہ تیار کیا ہے
در عشقِ تو دندان شکستند بہ الفت
تو جامہ رسانید اویس قرنی را
تیرے عشق میں اپنے دانت گنوا دئیے
تو آپ نے اویس قرنی کو جامہ ارسال کیا
از جامی بيچاره رسانيدہ سلامی
بر درگہ دربار رسول مدنی را
بے چارے جامی کی طرف سے سلام پہنچا دو
رسول مدنیﷺ کے دربار کے حضور
عبدالرحمٰن جامی
No comments:
Post a Comment