Monday 12 December 2022

سید تمہارے غم کی کسی کو خبر نہیں

 سید تمہارے غم کی کسی کو خبر نہیں

ہو بھی خبر کسی کو تو سمجھو خبر نہیں

موجود ہو تو کس لیے مفقود ہو گئے

کن جنگلوں میں جا کے بسے ہو خبر نہیں

اتنی خبر ہے پھول سے خوشبو جدا ہوئی

اس کو کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ خبر نہیں

دل میں ابل رہے ہیں وہ طوفاں کہ الاماں

چہرے پہ وہ سکون ہے مانو خبر نہیں

دیکھو تو ہر بغل میں ہے دفتر دبا ہوا

اخبار میں جو چھاپنا چاہو خبر نہیں

نوک زباں ہیں تم کو شرابوں کے نام سب

لیکن نشے کی بادہ پرستو خبر نہیں

کاغذ زمین شور قلم شاخ بے ثمر

کس آرزو پہ عمر گزارو خبر نہیں

سید کوئی تو خواب بھی تصنیف کیجیے

ہر بار تم یہی نہ سناؤ خبر نہیں


مظفر علی سید

No comments:

Post a Comment