ہم کو بے شک تو بُرا جانتا ہے
شہر کی آب و ہوا جانتا ہے
میں تو چُپ ہوں کہ زمانہ نہ سُنے
اور وہ منظر سے ہٹا جانتا ہے
اس کی آنکھوں کا مجھے پوچھتا ہے
اچھی نظموں کی فضا جانتا ہے
کتنا ٹُوٹا ہوا ہوں اندر سے
تو مِرے بارے میں کیا جانتا ہے
وہ کسی اور کی بانہوں میں ہے
اور یہ صدمہ خدا جانتا ہے
عرفان شاہد
No comments:
Post a Comment