Saturday, 10 December 2022

میں ترنجن میں بیٹھی رہ گئی

میں ترنجن میں بیٹھی رہ گئی

بیچ ترنجن بیٹھے بیٹھے

ایک پرانا گیت سکھی نے

درد بھری اک لے پر چھیڑا

جآنے کون دِشا میں لایا

گھور سمے کا گیڑا

سب سکھیوں نے مل کر

گایا، گا کر روئیں

آنسو پونچھے

سب نے اپنا سوتر کاتا

اور میں

بیچ ترنجن بیٹھی

بیٹھی رہ گئی

ناں تو میں نے چرخہ کاتا

ناں وہ گیت ہی گایا

کاہے دل گھبرایا

کاہے آنکھ بھر آئی

ناں تو میں نے ملن کمایا

ناں پورا ہجرائی


پروین طاہر

No comments:

Post a Comment