ایک سے پڑتے ہیں دونوں مقبروں پر پھول بھی
جنت الفردوس میں قاتل بھی ہے مقتول بھی
دیکھ اے دنیا! ہمیں ترتیب دینا چھوڑ دے
تُو بگاڑے گی ہمارا روز کا معمول بھی
ان حسیں ہاتھوں نے لکھ کر جب مٹایا میرا نام
میں یکا یک ہو گیا گمنام بھی مقبول بھی
ان دنوں سب زاویے اک شکل پر مرکوز تھے
جن دنوں ایجاد کے رستے میں تھا شاقول بھی
اک سخن پر داد مل جاتی ہے اک پر لعن طعن
بات میں معقول بھی کرتا ہوں نا معقول بھی
افضل خان
No comments:
Post a Comment