Friday, 16 December 2022

ایک سے پڑتے ہیں دونوں مقبروں پر پھول بھی

 ایک سے پڑتے ہیں دونوں مقبروں پر پھول بھی

جنت الفردوس میں قاتل بھی ہے مقتول بھی

دیکھ اے دنیا! ہمیں ترتیب دینا چھوڑ دے

تُو بگاڑے گی ہمارا روز کا معمول بھی

ان حسیں ہاتھوں نے لکھ کر جب مٹایا میرا نام

میں یکا یک ہو گیا گمنام بھی مقبول بھی

ان دنوں سب زاویے اک شکل پر مرکوز تھے

جن دنوں ایجاد کے رستے میں تھا شاقول بھی

اک سخن پر داد مل جاتی ہے اک پر لعن طعن

بات میں معقول بھی کرتا ہوں نا معقول بھی


افضل خان

No comments:

Post a Comment