بیٹھ کر اک روز اپنے دل کو سمجھاؤں گا میں
اس طرح چلتا رہا تو رائیگاں جاؤں گا میں
ایک دن ایسا بھی آئے گا بچھڑ جائے گا تو
ایک شب ایسی بھی آئے گی کہ سو جاؤں گا میں
اس محبت کا بھرم قائم رہا تو پھر تجھے
ڈھونڈنے نکلوں گا اور رستے سے لوٹ آؤں گا میں
اِس سفر کی خاک میں نے اس کے سر پر ڈال دی
جو سمجھتا تھا کہ اس کو کھو کے پچھتاؤں گا میں
میں نے سوچا ہی نہیں تھا ایسے دن بھی آئیں گے
نیند سے جاگے گا تو اور ڈر سے گھبراؤں گا میں
ولید ولی
No comments:
Post a Comment