زہے نصیب اگر پانچ سات کرتے ہیں
ہمارے ساتھ تو سب لوگ ہاتھ کرتے ہیں
تھکن کا بھوت رہے گا سوار ذہنوں پر
کہیں پہ بیٹھ سہولت سے بات کرتے ہیں
سو حکم دیتے ہیں خیمے کلوز کرنے کا
نئی سپاہ پہ کچھ تجربات کرتے ہیں
کسی کے خواب کوئی دوسرا نہ لے جائے
بچھڑتے وقت بڑی احتیاط کرتے ہیں
عبور کرتے ہیں ایسے فقیر چوکھٹ کو
کہ جیسے اہلِ سخا پل صراط کرتے ہیں
ہماری جان چھڑا دیجیۓ اداسی سے
سنا ہے اپ بڑے عملیات کرتے ہیں
عجب نہیں کہ یہ دکھ یادگار بن جائے
کسی کے نام اداسی کی رات کرتے ہیں
یہ لوگ سبز پہاڑوں کی جان ہیں ساجد
بڑے رچاؤ سے شینا میں بات کرتے ہیں
لطیف ساجد
No comments:
Post a Comment