اپنی روداد کہوں یا غمِ دنیا لکھوں
کون سی بات کہوں کون سا قصہ لکھوں
باب تحریر میں ہے لوح و قلم پر تعزیر
برگِ سادہ ہی پہ اب حرفِ تمنا لکھوں
شام تو شام تھی اب صبح کا منظر دیکھو
کس کی میں ہجو کہوں کس کا قصیدہ لکھوں
اس ستم پیشہ کا اعجازِ ستم ہی ہو گا
دستِ قاتل کو اگر دستِ مسیحا لکھوں
اتنی بے ربط ہے تفصیل غمِ زیست شرر
خود سمجھنے کے لیے اس کا خلاصہ لکھوں
شرر فتحپوری
رام سنگھ
No comments:
Post a Comment