Sunday 11 December 2022

عصر کے وقت رلا کر مجھے لے جاتا ہے

 عصر کے وقت رُلا کر مجھے لے جاتا ہے

دشت! مسجد سے اٹھا کر مجھے لے جاتا ہے

اک محلّے کا بھکاری ہے مقدر میرا

ہاتھ میں کاسہ تھما کر مجھے لے جاتا ہے

اپنی خواہش سے نہیں جاتا خرابے کی طرف

عشق باتوں میں لگا کر مجھے لے جاتا ہے

وہ پری زاد ہے اور جانتا ہے جادو گری

مجھ کو تصویر بنا کر مجھے لے جاتا ہے

خاک میں خون ملا کر وہ بناتا ہے مجھے

خاک میں خاک ملا کر مجھے لے جاتا ہے

میں بھی دیوار بناتا ہوں بدن کو اپنے

وہ بھی دیوار گرا کر مجھے لے جاتا ہے

بے دماغی کہیں جانے تو نہیں دیتی، مگر

دِل کوئی خواب دکھا کر مجھے لے جاتا ہے

تختِ بلقیسِ تخیل ہے میسر مجھ کو

باغِ مضموں میں اڑا کر مجھے لے جاتا ہے


عارف امام

No comments:

Post a Comment