سماعتوں کی زبانی سمجھ میں آ جائے
کلام کر کہ کہانی سمجھ میں آ جائے
ہوا اڑائے تجھے خاکِ رہگز کی طرح
تو میری نقل مکانی سمجھ میں آ جائے
تجھے تو پیاس کا مطلب ابھی نہیں آتا
تو کس طرح تجھے پانی سمجھ میں آ جائے
گراتا آیا ہوں میں اشک سارے رستے میں
دعا کرو کہ نشانی سمجھ میں آ جائے
میں کیا کروں گا بھلا اس نئی محبت کا
کسی طرح سے پرانی سمجھ میں آ جائے
یہ شعر تجھ کو بتائے گا میرے بارے میں
اگر جو مصرعۂ ثانی سمجھ میں آ جائے
سمجھ میں آنے لگے گا یہ وقت بھی اشفاق
اگر ندی کی روانی سمجھ میں آ جائے
اشفاق حسین
No comments:
Post a Comment