Friday 16 December 2022

سستا خرید لو کبھی مہنگا خرید لو

 سستا خرید لو, کبھی مہنگا خرید لو

میلہ لگا ہے، مرضی کا سودا خرید لو

رستہ تمہیں نہ دے گی یہ تنہائیوں کی بھیڑ

اک ہمسفر خرید لو،. سایا خرید لو

اک پھول، اک ڈھلکتے ہوئے اشک کے عوض

چاہو تو میرے پیار کی دنیا خرید لو

بھاؤ بتا رہی ہے یہی بانسری کی تان

جاں دے سکو تو ہیر جی! رانجھا خرید لو

دو بول بھی پڑھا کے ملے کب دلوں کے مِیت

بولی لگا کے اچھا سا دھوکہ خرید لو

انساں تو پیار کر کے بھی رکھتے ہیں اختلاف

بہتر یہی ہے تم کوئی کُتا خرید لو

اپنے ہر اک حریف کو دوزخ میں جھونک دو

سستا لگا ہے کُفر کا فتویٰ خرید لو

اک نوکری میں گھر کہاں چلتا ہے آج کل

دفتر کے بعد وقت ہے رکشا خرید لو

پڑھ لکھ گیا تو جینے کا مانگے گا حق ضرور

مہنگا ہے پھر بھی بچے کا بستہ خرید لو

آنکھوں کی پیاس کیسے بجھا پاؤ گے ظفر

دشتِ بلا میں صبر کا دریا خرید لو


ظفر نیازی

No comments:

Post a Comment