Friday 16 December 2022

جتنا بھی واجب لگے، اتنا الگ رکھ دیجیے

 جتنا بھی واجب لگے، اتنا الگ رکھ دیجیۓ

‎آپ مجھ میں سے مِرا حصہ الگ رکھ دیجیۓ

‎جس بھی گُل کو چُومنا ہو شوق سے چُومیں مگر

‎میرے ارمانوں کا وہ بوسہ الگ رکھ دیجیۓ

‎ساتھ چلتی ہے مِری رُسوائی سائے کی طرح

‎مجھ سے ملیۓ اور مِرا سایہ الگ رکھ دیجیۓ

‎اوروں کے دُکھ میں بہائیں اشک کے دریا مگر

‎میرے غم کے نام کا قطرہ الگ رکھ دیجیۓ

‎اپنے ہی خوابوں کی اک دُنیا بنانی ہے مجھے

‎آپ جو لائے ہیں وہ نقشہ الگ رکھ دیجیۓ


راجیش ریڈی

No comments:

Post a Comment