جتنا بھی واجب لگے، اتنا الگ رکھ دیجیۓ
آپ مجھ میں سے مِرا حصہ الگ رکھ دیجیۓ
جس بھی گُل کو چُومنا ہو شوق سے چُومیں مگر
میرے ارمانوں کا وہ بوسہ الگ رکھ دیجیۓ
ساتھ چلتی ہے مِری رُسوائی سائے کی طرح
مجھ سے ملیۓ اور مِرا سایہ الگ رکھ دیجیۓ
اوروں کے دُکھ میں بہائیں اشک کے دریا مگر
میرے غم کے نام کا قطرہ الگ رکھ دیجیۓ
اپنے ہی خوابوں کی اک دُنیا بنانی ہے مجھے
آپ جو لائے ہیں وہ نقشہ الگ رکھ دیجیۓ
راجیش ریڈی
No comments:
Post a Comment