Wednesday, 14 December 2022

ہم نے بھیجا تو اسے کیا بھیجا

 آج شاعروں کے شاعر جون ایلیا کا یوم پیدائش ہے


ہم نے بھیجا تو اسے کیا بھیجا

مُژدۂ ترکِ مُدعا بھیجا

کس کا آشوبِ رمز ہے جس نے

خامشی کو صدا صدا بھیجا

یہ بھی ہے عرضِ شوق کا اک رنگ

ہم نے نامہ بر، رقیب کا بھیجا

دل نے بھیجی تجھے متاعِ وفا

دیکھ تو، وہ بھی، جو نہ تھا، بھیجا

اس نے منزل کو بے نشاں رکھ کر

میرے قدموں کو راستہ بھیجا

سفر لذت طلب کے لیے

میں نے بلقیس کو سبا بھیجا

ہم جو خود بھی کہیں نہیں موجود

ہم نے اپنی طرف خدا بھیجا

ہائے رشتوں کی یہ نگہداری

اس کی قُربت نے فاصلہ بھیجا

اپنی خلوت میں مُخبری کے لیے

میں نے خود کو جدا جدا بھیجا

کیا خطا تھی پیمبروں کی بھلا

کیوں غریبوں کو بے خطا بھیجا

جون لوح و قلم کے مالک نے

دوسروں کا لکھا ہوا بھیجا


جون ایلیا

No comments:

Post a Comment