Wednesday, 1 March 2023

کہا غموں نے آنسوؤں سے آئیےتو آ گئے

 کہا غموں نے آنسوؤں سے آئیے! تو آ گئے

سپاہیوں کو افسروں کے خط ملے تو آ گئے

ہمارے دل کا شہر ہے، تمہارا گاؤں تو نہیں

کہ سال بھر میں جب تمہارا دل کرے تو آ گئے

ان آنسوؤں کے راستے، سکول کا سفر ہوئے 

گھروں سے چل نہیں رہے تھے، چل پڑے تو آ گئے

ہمارا اور کبوتروں کا مشترک اصول ہے

غروبِ آفتاب تک جو آ گئے تو آ گئے

وہ کہہ رہا تھا دوسروں کا مجھ سے کیا مقابلہ

کوئی اسے بتائے! ہائے، دوسرے تو آ گئے

دعا سلام اس قدر ہے پتھروں سے دشت کے

ذرا کسی نے کہہ دیا کہ آئیے! تو آ گئے

کسی کا کوئی ہوتا ہے تو آتا ہے نا بے دھڑک

مسافتوں کے رات دن، ہمارے تھے تو آ گئے


عین عمر

No comments:

Post a Comment