Wednesday, 1 March 2023

سیاہی شب کی آنکھوں میں اگر اکسیر رہ جائے

 سیاہی شب کی آنکھوں میں اگر اکسیر رہ جائے

مری آنکھوں میں میرے خواب کی تصویر رہ جائے

تمہیں جانا ہے تو جاؤ مگر یہ دھیان میں رکھنا

کہ دروازے پہ بس ہلتی ہوئی زنجیر رہ جائے

مِری ایسے ہی شاید  کربلا والوں سے نسبت ہو 

کہیں اٹکا ہوا زخموں میں کوئی تیر رہ جائے

تمہارا کیا تمہارے پاس تو دولت ہے دنیا ہے

ہمارے پاس خوابوں کی کوئی جاگیر رہ جائے

زمانے میں محبت بانٹنے کا فائدہ کیا ہے

تمہارا چاہنے والا اگر دل گیر رہ جائے

اُسے منزل نہیں ملتی ہے خالد زندگانی میں

بھٹک کر جو بھی اپنی راہ سے رہگیر رہ جائے


خالد سجاد احمد 

No comments:

Post a Comment