Monday 20 March 2023

اپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی

 اپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی 

جبکہ اپنوں کی نظر کام چلانے پر تھی 

تشنگی بڑھتی گئی حسن کی سیرابی سے 

روز اک شکل نگاہوں کے نشانے پر تھی 

اک عجب پیاس نے پھر سارا بدن گھیر لیا 

میں نے اک زلف کو سونگھا جو سرہانے پر تھی 

ہم بھی تسخیر تو کر لیتے یہ دنیا لیکن 

یہ نظر اپنی، کسی اور زمانے پر تھی 

ان نگاہوں نے مِرا سارا سفر روک لیا 

ورنہ منزل میری آنکھوں کے نشانے پر تھی 

اک تِرے نام سے بکھری میری ترتیب حیات 

اس سے پہلے تو ہر اک چیز ٹھکانے پر تھی 


توقیر رضا

No comments:

Post a Comment