Monday, 20 March 2023

سنو ایسا نہیں کرتے کبھی جو چاہتیں نہ ہوں

 ایسا نہیں کرتے


سنو ایسا نہیں کرتے

کبھی جو چاہتیں نہ ہوں

کبھی جو نہ محبت ہو

جو تم نہ وقت دے پاؤ

خبر اس کی نہ لے پاؤ

کہ دنیا کے جھمیلوں میں

کہیں کوئی اکیلے 

تمہیں جو یاد کرتا ہو 

تمہیں ملنے کی خواہش ہو 

تمہیں چاہنے کی عادت ہو 

سو اس کو یہ بتا دینا 

نہ تم کو کوئی الفت ہے

نہ تم کو کوئی چاہت ہے

یہ اس کی ہے غلط فہمی 

یہ اس کی بس حماقت ہے

محبت ہے وہم سا بس

یہ اس کے دل کی خواہش ہے

تم اک آزاد پنچھی ہو

نہیں پابند رہ سکتے

اڑانیں تم کو پیاری ہیں

سنو ایسا نہیں کرتے

جو تم کو نہ نبھانا ہو

تو پھر وعدہ نہیں کرتے

سنو ایسا نہیں کرتے


تسنیم مرزا

No comments:

Post a Comment