ایسا نہیں کرتے
سنو ایسا نہیں کرتے
کبھی جو چاہتیں نہ ہوں
کبھی جو نہ محبت ہو
جو تم نہ وقت دے پاؤ
خبر اس کی نہ لے پاؤ
کہ دنیا کے جھمیلوں میں
کہیں کوئی اکیلے
تمہیں جو یاد کرتا ہو
تمہیں ملنے کی خواہش ہو
تمہیں چاہنے کی عادت ہو
سو اس کو یہ بتا دینا
نہ تم کو کوئی الفت ہے
نہ تم کو کوئی چاہت ہے
یہ اس کی ہے غلط فہمی
یہ اس کی بس حماقت ہے
محبت ہے وہم سا بس
یہ اس کے دل کی خواہش ہے
تم اک آزاد پنچھی ہو
نہیں پابند رہ سکتے
اڑانیں تم کو پیاری ہیں
سنو ایسا نہیں کرتے
جو تم کو نہ نبھانا ہو
تو پھر وعدہ نہیں کرتے
سنو ایسا نہیں کرتے
تسنیم مرزا
No comments:
Post a Comment